جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے کی کہانی: | As you sow, so shall you reap

جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے کی کہانی: | As you sow, so shall you reap

ایک کسان تھا جو اپنی زمین پر مختلف قسم کی فصلیں اُگاتا تھا۔ ایک دن، اُس نے سوچا کہ وہ اچھی فصل کے لیے محنت کرنے کے بجائے جلدی سے کوئی بیج ڈال کر زیادہ پیداوار حاصل کر لے گا۔ اُس نے خراب اور کمزور بیج استعمال کیے اور زمین کی دیکھ بھال بھی صحیح طریقے سے نہیں کی۔
وقت گزرتا گیا، اور جب فصل تیار ہوئی، تو وہ حیران ہوا کہ اُس کی پیداوار بہت کمزور اور خراب نکلی۔ فصل کی حالت دیکھ کر کسان بہت مایوس ہوا کیونکہ وہ اچھی پیداوار کی امید کر رہا تھا۔ تب اُس کے پڑوسی نے کہا: “جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے” یعنی جس طرح کی محنت کرو گے، ویسے ہی نتائج حاصل کرو گے۔
اس بات کو سمجھنے کے بعد، کسان نے سیکھا کہ اگر وہ اچھی فصل چاہتا ہے تو اُسے اچھی محنت اور دیکھ بھال کرنی ہوگی۔ اگلے سال اُس نے بہتر بیج بوئے، محنت سے زمین کی دیکھ بھال کی، اور اُس کی فصل بہترین نکلی۔
کہانی کا سبق:
یہ کہاوت اس حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ زندگی میں جو محنت اور کوشش کریں گے، اس کے مطابق ہی نتائج ملیں گے۔ اچھا کام کریں گے تو اچھا نتیجہ پائیں گے، اور اگر لاپرواہی کریں گے تو نقصان اٹھائیں گے۔

جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے

There is no doubt in “As you sow, so shall you reap” “جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے “