Urdu Proverb | نہ کھایا نہ پیا، گلاس توڑا بارہ آنے | Na Khaaya Na Piya, Glass Toda Baara Aana

“نہ کھایا نہ پیا، گلاس توڑا بارہ آنے” ایک مشہور کہاوت ہے جو ایسے حالات کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں کسی کو کچھ فائدہ تو نہیں ہوتا، مگر وہ بغیر کسی وجہ کے نقصان یا مصیبت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
کہاوت کے پیچھے کہانی:
اس کہاوت کے پیچھے کوئی مخصوص لوک کہانی نہیں ہے، لیکن عام زندگی کے حالات کے ذریعے اس کی وضاحت کی جاتی ہے۔ یہ کہاوت اُس زمانے کی ہے جب “آنے” (پرانا بھارتی اور پاکستانی سکے کا یونٹ) استعمال ہوتے تھے اور 12 آنے چھوٹے روزمرہ کے خرچ کے لیے کافی رقم سمجھی جاتی تھی۔
عام واقعہ:
پرانے زمانے میں جب کوئی شخص ہوٹل یا کسی دعوت میں جاتا، تو وہ کھانے پینے کے بعد اس کا بل ادا کرتا تھا۔ لیکن یہ کہاوت ایک عجیب و غریب صورتحال کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں ایک شخص نہ تو کچھ کھاتا ہے، نہ پیتا ہے، لیکن پھر بھی گلاس توڑ دیتا ہے اور نقصان اٹھاتا ہے۔

“نہ کھایا نہ پیا، گلاس توڑا بارہ آنے” کی کہانی:Neither ate nor drank, but broke the glass worth twelve annas

ایک دن ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ ایک مشہور ہوٹل میں کھانا کھانے کے لیے آیا۔ دونوں نے میز پر بیٹھنے کے بعد ابھی تک کوئی آرڈر نہیں دیا تھا کہ اچانک کسی بات پر ان کے درمیان بحث شروع ہو گئی۔ یہ بحث آہستہ آہستہ شدید ہو گئی اور دونوں اپنی بات پر ضد کرنے لگے۔بحث کے دوران، غصے میں شوہر یا بیوی نے اتفاقاً ہاتھ مارا، اور میز پر رکھا ایک گلاس گر کر ٹوٹ گیا۔ ہوٹل کے ویٹر فوراً آ گئے اور انہوں نے ان سے گلاس کا معاوضہ طلب کیا جو بارہ آنے تھا۔یہ سن کر شوہر اور بیوی کو احساس ہوا کہ وہ نہ تو کھانا کھا سکے، نہ ہی کوئی مشروب پی سکے، لیکن پھر بھی انہیں گلاس کے ٹوٹنے کا ہرجانہ بھرنا پڑا۔ دونوں شرمندہ ہو کر ہوٹل سے باہر چلے گئے۔جب وہ ہوٹل سے نکلے، تو شوہر نے طنزیہ انداز میں کہا: “نہ کھایا، نہ پیا، گلاس توڑا بارہ آنے!”

کہانی کا سبق:یہ کہانی اس صورتحال کو بیان کرتی ہے جہاں کسی فائدے کے بغیر بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس کہاوت کا مطلب یہ ہے کہ بعض اوقات لوگ کسی کام کا فائدہ نہیں اٹھاتے، مگر پھر بھی انہیں بلاوجہ پریشانی یا نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نہ کھایا، نہ پیا، گلاس توڑا بارہ آنے

This story is based on the Urdu Proverb “Neither ate nor drank, but broke the glass worth twelve annas